فرماں برداری ایک اچھی عادت ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ کسی کی بات مان لینے کو گوارا نہیں کرتے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دوسروں کی بات ماننے میں ہماری شان گھٹتی ہے۔ یہ در اصل انانیت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہمارے اندر کی انانیت ہمیں دوسروں کی بات ماننے سے روکتی ہے۔ اسی لیے انانیت انسان کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے اور دھیرے دھیرے یہ انسان کو برباد کر دیتی ہے۔
ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کچھ کھانے کو دیا۔ اس شخص نے بائیں ہاتھ سے کھانا شروع کر دیا۔ آپ نے فرمایا: ”دائیں ہاتھ سے کھانا کھاؤ!“ اس کے دل میں انانیت آ گئی اور وہ جان بوجھ کر بائیں ہاتھ ہی سے کھانا کھاتا رہا۔ اس نے ایسا ظاہر کیا کہ گویا اس کا دایاں ہاتھ استعمال کے لائق ہی نہیں ہے اس لیے وہ اس سے نہیں کھا سکتا۔ اس نے کہا: ”میرا دایاں ہاتھ کمزور ہے۔ اس میں بالکل طاقت نہیں۔“
اصل میں اس کا دایاں ہاتھ بالکل صحیح سالم تھا لیکن اس کی انانیت نے اسے جھوٹ بولنے پر مجبور کیا۔سرکار نے فرمایا: ”کیا یہ سچ نہیں ہے کہ تمہارا دایاں ہاتھ بالکل ٹھیک ہے؟ اور تم نے فقط اپنی انانیت کی وجہ سے جھوٹ بولا؟“
آخرکار اسے اس کی نافرمانی اور انانیت کا پھل مل ہی گیا اور اس کا دایاں ہاتھ حقیقت میں اٹھنے کے قابل نہیں رہا۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ انانیت کے زینے سے نیچے اترو اور تواضع کو گلے لگاؤ۔