ایک دن دو لوگ آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ ان میں ایک بڑا مغرور اور گھمنڈی تھا۔ اس نے اپنے باپ داداؤں کی بڑائی ہانکنا شروع کر دی۔ اپنے خاندان کی جھوٹی تعریف کرتے کرتے اس نے پورے نو باپ داداؤں کے نام گنوا دیئے۔ اس کے بعد اس نے اپنے ساتھی سے بڑے فخر اور حقارت سے پوچھا: ”تم کون ہو؟ ذرا اپنے خاندان کے بارے میں بھی کچھ بتاؤ!“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی باتیں سنیں۔ آپ نے سوچا کہ اس آدمی کے اندر تکبر اور گھمنڈ کافی زیادہ ہے۔ اس لیے اسے بتانا ہوگا کہ عاجزی اور انکساری کیا چیز ہوتی ہے۔ یہ سوچ کر آپ ان کے پاس گئے اور فرمایا: ”کیا میں تمہیں موسی علیہ السلام کے زمانے کی ایک کہانی نہ سناؤں؟“
”ضرور یا رسول اللہ“ انہوں نے جواب دیا۔ آپ نے کہا:
موسی علیہ السلام کے زمانے میں ایک دن دو آدمی آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک بڑا گھمنڈی تھا۔ اس نے اپنے خاندان کی بڑائی شروع کر دی۔ وہ اپنے باپ داداؤں کی تعریفیں کرتا گیا کرتا گیا یہاں تک کہ اس نے اپنے نو باپ داداؤں کو گنوا دیا۔ حضرت موسی علیہ السلام پاس ہی کھڑے ان کی باتیں سن رہے تھے۔ اللہ تبارک و تعالی نے اسی وقت حضرت موسی علیہ السلام کو وحی بھیجی اور فرمایا: ”اے موسی! کہہ دو اس گھمنڈی انسان سے کہ جن نو باپ داداؤں کے نام تم نے گنوائے ہیں وہ سب کے سب جہنم میں ہیں اور ان میں دسواں نمبر تمہارا ہے۔“