جزیرہئ عرب میں ابسینیہ نام کا ایک چھوٹا سا ملک تھا۔ وہاں کے لوگ بڑے امن و سکون سے رہتے تھے۔ وہاں کوئی فریبی اور جھوٹا نہیں تھا۔ بدسلوکی اور بدتمیزی نام کی وہاں کوئی چیز نہیں تھی۔ لوگ محنت کرتے، کماتے اور خوشی سے رہتے تھے۔ پڑوسی ملک کے لوگ وہاں کی خوشحال زندگی سے جلتے تھے۔بادشاہ نجاشی کے دور حکومت میں ابسینیہ نے خوب ترقی کی۔ لوگ اپنے بادشاہ سے بہت محبت کرتے تھے اور بادشاہ بھی ان کا بہت خیال رکھتا تھا۔
ایک دن محل میں شاہی تقریب تھی۔ بادشاہ پورے جاہ و جلال سے اپنے شاہی تخت پہ بیٹھا تھا۔ اس کے تمام وزیر اور خاص درباری بھی موجود تھے۔ اچانک بادشاہ کو کچھ خیال آیا اور وہ اپنے تخت سے اٹھ کھڑا ہوا۔ تقریب میں موجود تمام لوگوں کی حیرت اس وقت اور بڑھ گئی جب وہ تخت کو چھوڑ کر نیچے فرش پہ بیٹھ گیا۔
”بادشاہ سلامت! آپ اپنا شاہی تخت چھوڑ کر نیچے فرش پہ کیوں بیٹھ گئے؟“ سب نے عاجزی سے پوچھا۔
”در اصل میں نے حضرت عیسی علیہ السلام کودی گئی کتاب انجیل سے ایک نکتہ سمجھا تھا جس کا خیال آتے ہی میں اپنے تخت سے اٹھ کھڑا ہوا۔“ بادشاہ نے کہا۔
”آپ کا اقبال بلند ہو! کیا آپ ہمیں بھی بتائیں گے کہ وہ نکتہ کیا تھا؟“ درباریوں نے پوچھا۔ بادشاہ نے کہا: ”اللہ تعالی نے اپنی مخلوقات کو محض اپنے کرم سے بہت ساری چیزوں سے نوازا ہے۔ اس لیے انسان کو بہت زیادہ شکر گزاری اور عاجزی سے کام لینا چاہیے تاکہ خدا تعالی اس پہ اپنے احسانات بڑھا دے۔ پچھلی رات مجھے اللہ نے ایک بیٹی سے نوازا ہے اور مجھے اس کے لیے بہت شکر گزار اور نہایت متواضع ہونا چاہیے۔ اسی لیے میں تخت سے فرش پہ آ گیا۔“
بچو! آگے جا کر نجاشی بادشاہ تواضع اور انکساری میں بہت مشہور ہوا۔