کپڑے کی خریداری

ایک دفعہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنے گھر سے باہر نکلے۔ ان کا ارادہ بازار سے کچھ کپڑے خریدنے کا تھا۔ آخرکار وہ چند گلیوں سے گزرتے ہوئے بازار پہنچے اور ایک کپڑے کی دکان پررک گئے۔ دکاندار کی اجازت سے انہوں نے کپڑوں کو دیکھنا شروع کیا۔ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار سے کہا: ”ہمیں چار درہم کا ایک کپڑا چاہیے۔“

دکاندار نے کپڑے ناپنے کا آلہ لیا اور سرکار کے قریب آ کر ایک کپڑا ناپنے لگا۔ سرکار نے فرمایا: ”بالکل ایمانداری سے اور برابر ناپنا!“ دکاندار کو یہ بات اچھی نہیں لگی اور اس نے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو گھورتے ہوئے کہا: ”آج سے پہلے مجھے ایسا کسی نے نہیں کہا۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فورا آگے بڑھے اور دکاندار سے کہا: ”تم جانتے ہو یہ کون ہیں؟ یہ ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔“

یہ سنتے ہی دکاندار ہکا بکا رہ گیا اور فورا آگے بڑھ کر سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو بوسہ دینا چاہا۔ مگر سرکار نے ہاتھ کھینچتے ہوئے فرمایا: ”یہ مجھے عجمیوں (غیر عربوں) کی طرح احترام دینا چاہتا ہے جیسے وہ اپنے بادشاہوں کو دیتے ہیں۔“ اور ساتھ ہی فرمایا: ”دیکھو! میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں۔“ دکاندار شرمندہ ہوا اور اپنی حرکت سے باز رہا۔

بہر حال دکاندار نے کپڑا ناپا اور سرکار نے اسے پیسے دیے۔ خریداری مکمل ہونے کے بعد سرکار کپڑوں کا تھیلا اپنے ہاتھ میں لے کر چلنے لگے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ مناسب نہیں لگ رہا تھا۔ انہوں نے فرمایا: ”سرکار! یہ تھیلا مجھے دے دیں۔ اسے میں سنبھال لیتا ہوں۔“ سرکار نے انہیں منع کر دیا اور فرمایا: ”سامان کا مالک ہی اسے سنبھالنے کا زیادہ حقدار ہے۔ ہاں اگر وہ سامان لے کر چلنے کے قابل نہیں ہے تو ایسی صورت میں وہ کسی اور کی مدد لے سکتا ہے۔“

Leave a Comment